میں نے تجھے کہاں کہاں نہیں ڈھونڈا
میں نے آج ڈھونڈا میں نے کل بھی ڈھونڈا
میں نے صحرا دیکھے سمندر دیکھے
یہاں وہاں ادھر ادھر جل تھل بھی ڈھونڈا
کیا ھفتے کیا مہینے کیا سال کیا صدیاں
گھنٹے لمحے کیا میں نے پل پل بھی ڈھونڈا
بھاروں میں خزائوں میں رت جگو میں
زندگی میں بندگی میں اجل بھی ڈھونڈا
یاد اتے رہے بس یاد اتے ہی رہ گئے
جب جب تجھےبھولنے کا حل بھی ڈھونڈا
جو کبھی زیست کے آنگن میں برسا تھا
پہر نہ برسا کبھی وہ بادل بھی ڈھونڈا
وہ بھی نہ ملا جو تیری باتوں پر رو پڑتا تھا
تیری خاطر میں نے آج وہ پاگل بھی ڈھونڈا
Tags:
poetry