خواب ذھن میں ایسے اترے کہ آنکھیں نہ رہیں
دل تو بحر حال دھڑکتا رہ ا سانسیں نہ رہیں
میں آج بھی ان راھوں سے الجھ جاتا ہوں اکثر
جو تیری تو ہیں لیکن میری راھیں نہ رہیں
کبھی کبھار دل کو عشق پھر سے سوجھتا ہے
وہ دل بھی نہ رھا عشق کی وہ باتیں نہ رہیں
بجلی کی کڑک میں وہ سھمے بدن کا چمٹ جانا
تجھے پہر لوٹا سکیں اب ایسی بارشیں نہ رہیں
میں مدتوں سے تجھے یاد رکھتا آیا ہوں جاناں
کبھی بھولنے کا من بھی کرے وہ ساعتیں نہ رہیں
اب تو زندگی کے وہ اختتام کا لمحہ بھی آنے کو ہے
آہ کس کی بانہوں میں مریں وہ بانہیں نہ رہیں
Tags:
poetry