وقت تیز ہے یا میں آھستہ سے چل رہا ہوں
آگ لگے زمانہ ہوا میں کیوں اب تک جل رہا ہوں
تو ابھی کل ہی تو بچھڑا ہے جیسے صدیاں ہوں
تیرے ہاتھ چھوٹے میں ابھی تک سنبھل رہا ہوں
تیرے لیے خیر وہ تیری چاھت ہوگی لیکن
وہ رقیب لے اڑا تجھے میں تو ھاتھ مل رہا ہوں
چودھویں کا چاند تو مثال بنا ہے تیرے لیے
میں گئی شام کا سورج ہوں بس ڈھل رہا ہوں
تو پتھر کا بنا ہوا تھا اس لیے قائم بھی رہا ہے
میں موم کا تھا شاید اس لیے اب پگھل رہا ہوں
Tags:
poetry
Nice
ReplyDelete