تم ملے بھی تو پت جھڑ میں خزائوں میں
تمہیں بھار بھی دکھاتے گر کچھ ٹھرتے
لوگوں نے غلط تعارف کروا دیا ہمارا
اپنا تعارف خود کرواتے گر کچھ ٹھرتے
کوئی ناراضگی تھی یا کوئی شکوہ تھا
قدموں میں بیٹھ کر مناتے گر کچھ ٹھرتے
لوگوں سے سنا لوگوں کو سنایا تم نے
ہم بھی کچھ سنتے سناتے گر کچھ ٹھرتے
اور کچھہ نہیں تو ایک نسبت ہی ٹھرتی
تمہارے کارواں میں آجاتے گر کچھ ٹھرتے
تمہارا کیا بگڑ جاتا ایک ہمارے آ جانے سے
ہم بھی کچھ دیر جی جاتے گر کچھ ٹھرتے
Tags:
poetry