موقعہ اور غفلت Opportunity and negligence

ایک کے لیے موقعہ اکثر دوسرے کی غفلت  کی وجہ سے بھی میسر آتا ہے جسے موقعہ ملتا ہے وہ اپنی ایکٹیوٹی  کی بنیاد پر ہوتا ہے اور غفلت  ھمیشہ پچھتاوے اور نقصان  کی صورت میں اسے بھگتنی پڑتی ہے دنیا میں نظر ڈالیں گے تو روز مرہ کی زندگی  میں ایسے کئی واقعے آپ کو ملیں گی جو غفلت اور موقعے کو سمجھنے میں مدد کرتے ہیں لیکن افسوس ہم اتنی غفلت
میں گھرے ہوئے ہیں کہ ان سے کچھ سیکھنے  کو بھی تیار نہیں۔
سندھ کا ایک شھر میرپورخاص جو آم کے لحاظ سے پورے پاکستان میں مشہور ہے یہاں آم کے باغات کافی حد تک ہیں اور ان کی کوالٹی سب سے ٹاپ پر ہے اس وجہ سے یہاں آم کا کاروبار اچھا خاصہ ہے۔ یہ واقعہ آم کی سیزن 2013 کا ہے میرپورخاص شہر کی ایک ٹرانسپورٹ کمپنی جو پورے پاکستان میں آم کی ترسیل کا کام سرانجام دیتی ہے جو 1975 سے غالباً یہ کام کر رہی ہے
اسی ٹرانسپورٹ کمپنی کے ایک بیوپاری نے ٹرانسپورٹ کے مینیجر سے آم کے اوپر لگنے والے اسٹیکرز کے بارے میں بات کی کہ مجھے دس لاکھ اسٹیکر چھپوا کر دیں (سارے بیوپاری حضرات اپنے مارکہ کے اسٹیکرز چھپواتے ہیں اور یہ کام بھی ٹرانسپورٹ کمپنی کی مدد سے سر انجام پاتا ہے) مینیجر نے منشی کو ایک موبائل نمبر لکھوایا جو کہ ملتان پریس کا تھا اور وہ ان سے کافی سالوں سے یہ کام کر رہے ہیں منشی نے وہ نمبر ایک لیٹر پیڈ پر لکھ دیا اور کچھ دیر بعد ان کو کال کرکے اس بیوپاری کا مارکہ وغیرہ سمجھا کر ان کو آرڈر کنفرم کر دیا۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب آم کی سیزن نزدیک آتی ہے تو پنجاب کے کافی شہروں سے سندھ میں پریس والے ان کمپنیوں میں چکر لگاتے ہیں زیادہ تر وہ نئے پریس والے زیادہ آتے ہیں جو جلد اور سستے ریٹ دے کر ارڈرز بک کروا لیتے ہیں متعلقہ ٹرانسپورٹ کمپنی پر بھی ایک نئے پریس والے نے اپنا نمبر منشی کو لکھوایا جو ملتان سے ہی تھا کہ اگر کوئی آرڈر مل سکے تو اپ کی مہربانی ہوگی مجھے کال کر لینا تو اس منشی نے اس کا نمبر بھی اسی لیٹر پیڈ پر لکھ دیا جہاں مینیجر نے اپنے پرانے پریس والے کا نمبر لکھوایا تھا۔کچھ دنوں کے بعد جب بیوپاری کو اسٹیکرز کی ضرورت پڑی تو اس نے منشی سے کہا کہ ملتان پریس کا نمبر مجھے دو تا کہ میں کال کر کے پوچھوں میرے اسٹیکر ابھی تک نہیں پہنچے کب تک پہنچیں گے تا کہ ھم اپنے باغ کی توڑائی شروع کر کے پیکنگ اور لوڈنگ شروع کریں منشی نے غفلت سے بیوپاری کو وہ نمبر دے دیا جو ایک نئے پریس والے کا تھا جسے انہوں نے آرڈر ہی نہیں دیا تھا بیوپاری نے وہ نمبر ملا کر پریس پر بات کی کہ میں فلاں ادمی فلاں ٹرانسپورٹ کمپنی سے بات کر رہا ہوں ھم نے دس لاکھ اسٹیکر کا آرڈر دیا تھا ابھی تک نہیں ملا اس کا کیا بنا نئے پریس والے نے موقعہ جان کر بیوپاری سے کہا کہ جناب میں چیک کرتا ہوں آپ اپنا مارکہ مجھے لکھوائیں تا کہ میں چیک کر سکوں تو بیوپاری نے اپنی مکمل تفصیل انہیں بتا دی پریس والے نے کہا میں آپ کے اسے نمبر پر کچھ دیر بعد کال کرتا ہوں نئی پریس پر اتنا کام نہیں ہوتا بہ نسبت پرانی کے تو اس نے بیوپاری کا آرڈر پریس پر چڑھا دیا اور بیوپاری کو کال کی کہ بس آپ کا آرڈر تیار ہے کچھ دنوں میں آپ کو موصول ہو جائے گا۔ کچھ دنوں بعد وہ نئی پریس کے دس لاکھ اسٹیکر کمپنی پر پہنچ گئے اور بیوپاری نے وہ اپنے باغ پر روانہ بھی کر دیے دو دن بعد اسی بیوپاری کے دس لاکھ اسٹیکر اور بھی پہنچ گئے جو منشی نے ارڈر بک کروایا تھا جو کمپنی کی پرانی پریس تھی جس کا بل 80 ھزار تھا اب کمپنی پر مسئلہ کھڑا ہو گیا کہ یہ کیسے ہوا جب معاملے کی جانچ کی گئی تو پتہ چلا منشی کی غفلت تھی جس کی قیمت تھی 80 ھزار روپے۔
دنیا میں ایسے واقعات کی کوئی کمی نہیں اگر پاکستان کی صورتحال کا جائزہ لیں تو جو آج پاکستان بھگت رہا ہے وہ یہی غفلت ہے جس کا موقع ہم نے دوسروں کو دیا ہوا ہے ہم اپنے مقاصد سے غافل ہیں اور جو موقعے ہمیں مل رہے ہیں یا ملنے والے تھے وہ اسی غفلت کی وجہ سے ہم سے جا رہے ہیں اور انفرادی طور پر بھی ہم کچھ ایسا ہی کر رہے ہیں ہمیں غفلت سے نکل کر بیداری کی طرف اپنا سفر شروع کرنا چاہیے جتنا جلد بیدار ہونگے اتنا جلد ہم گذرے ہوئے نقصان کی بھرپائی کر پائیں گے ۔




Post a Comment

Previous Post Next Post