معاشرہ The Society

میں نے اپنے دادا سے ایک بات سنی جو کہتے تھے کہ انہوں کسی اھل علم سے سنی تھی دادا نے بتایا کہ کسی زمانے میں دو بھائی رھتے تھے وہ ھر سال گندم کاشت کرتے تھے اور وہی ان کا گذر بسر تھا ایک سال انہوں نے گندم لگائی گندم کا فصل اگلے سال سے کچھ کم ہوا دونوں کا طریقہ یہ تھا کہ گندم کو دو حصوں میں تقسیم کرتے تھے اور پہر باری باری اپنے اپنے گھر لے جاتے تھے اس سال بھی انہوں نے ایسا ہی کیا اس زمانے میں بوریاں وغیرہ نہیں ہوتی تھیں ایک برتن تھا جس میں ڈال کر وہ اناج گھر لے جاتے تھے تو بڑے بھائی نے کہا آپ ایک باری اپنے حصے سے گھر لے جائو پہر تم سانس لینا میں اپنے حصے سے لے جائوں گا چناچہ چھوٹا بھائی وہ برتن بھر کر گھر کی طرف روانا ہو گیا پیچھے بڑے بھائی نے سوچا اس سال گندم کم ہے میں بڑا ہوں گذارا کر لونگا لیکن یہ چھوٹا مشکل میں آجاے گا تو اس نے اپنے حصے سے ایک جھولی بھر کر چھوٹے بھائی کے حصے میں ڈال دی جب چھوٹا بھائی آیا تو اس بار بڑے نے وہ برتن اپنے حصے سے بھرا اور گھر کو روانا ہوا تو پیچھے چھوٹے بھائی نے سوچا کہ گندم اس سال کم ہے میں اکیلا ہوں بھائی بال بچے دار ہے اس کو مشکل آ جائے گی اس نے اپنے حصے سے ایک جھولی بھری اور بڑے بھائی کے حصے میں ڈال دی یوں وہ ھر بار سوچتے ایک دوسرے کا احساس کرتے اور اپنی گندم دوسرے کے حصے میں ڈالتے رہے حتیٰ کہ ساری گندم ان کے گھر پہنچ گئی۔
اب اس معاملے پر غور کیجیے اگر ان کی گندم تولی جاتی تو گندم وہی ان کے گھر پہنچی جو انہوں نے بٹوارا کیا تھا لیکن اب اس گندم میں دو بھائیوں کا اخلاص بھی شامل ہو گیا جو برکت کا باعث ہے۔
اسلام میں یہ بات ثابت شدہ ہے کہ مسلمان وہ نہیں جو فقط روزے نماز تک محدود رھے بلکہ مسلمان وہ ہے جو اپنے لیے پسند کرے وہی چیز اپنے دوسرے بھائی کے لیے پسند کرے جو مجھے پسند نہیں وہ کیوں کر دوسرے کو پسند ہو گی لیکن آج کے معاملات اس کے بر عکس ہیں اگر فرض کیجیے یہ دونوں بھائی ایسے ہی گندم نکالتے رہتے جیسے انہوں نے کیا تھا اور ھر کوئی دوسرے کے حصے سے نکال کر اپنے حصے میں ڈالتا رہتا تو بھی گندم گھر پر وہی پہنچتی جو انہوں نے بٹوارا کیا تھا لیکن اس میں نفاق اضافی شامل ہو جاتا جس سے بے برکتی ہو جاتی جو کہ ہمارے معاشرے میں یہ بیماری اب عام ہو گئی ہے ھر کوئی دوسرے کا گلہ گھونٹنے کے لیے تیار بیٹھا ہے جس کے نتائج ھمارے سامنے ہیں آپ دیکھیں گے کہ جہاں مسلم معاشرہ ہے وہ خستہ حال اور بدنام ہے کیا وجہ ہے کہ مسلمان اتنی اکثریت میں ہو کر بھی تن تنھا بے یارو مددگار کھڑے ہیں اس کی وجہ بلکل سادی ہے کہ وہ اب مسلمان نہیں رھے۔
جو چیزیں مسلمانوں میں ہیں وہ اسلام میں نہیں اور جو چیزیں اسلام میں ہیں وہ آج مسلمانوں میں نہیں۔





Post a Comment

Previous Post Next Post