I Am A Thief میں چور ہوں

 میں چور ہوں اور میں پہلا چور ہوں جو اقرار کر رہا ہوں کہ میں چور ہوں جب اور جس دن بائیس تئیس کروڑ چور یہ اقرار کر لیں گے کہ ہم چور ہیں اس دن ھمارے معاشرے میں کوئی چور نہیں رھے گا کیوں کہ لفظ چور کی معنی ہے کہ وہ آدمی جس کے کرتوت کوئی نہ دیکھے کیوں کہ چور وہی ہے جس کے کرتوت ڈھکے رہیں جس کے کرتوت ظاھر ہو گئے وہ چور نہیں رہتا اب اس بات سے اندازہ لگائیں کہ فقط ھزار یا پندرہ سئو لوگ یہاں چور نہیں جو اسیمبلیوں یا سینٹ میں یا کچھ اور بیٹھے ہیں ان کے کرتوت ہمیں پتہ ہے تو وہ لوگ چور نہیں ہیں لیکن یقیناً وہ لوگ چور ہیں جو اکثریت میں ہیں جو ان ھزار پندرہ سئو لوگوں کو آگے دھکیل دیتے ہیں اپنی چوری چھپانے کے لیے اور بلیم کے لیے جن پر وہ آرام سے چوری کا اور دیگر بلیم لگا سکیں اور یہی وہ کرتے آ رہے ہیں جسے غالباً چوھتر سال کا عرصہ لگ چکا ہے اگر جسے یہ چور کہتے آئے ہیں اگر واقعی وہ چور ہوتے تو حالات نے بدل جانا تھا لیکن آپ کو معلوم ہے کہ حالات نہیں بدلے اب کیا یہ بات حقیقت نہیں کہ میں چور ہوں مجھے فخر ہے کہ میں یہ سمجھ سکا کہ یہ اقرار کر سکوں کہ میں چور ہوں جب میں نے یہ اقرار کر لیا ہے کہ میں چور ہوں تو اب یہ سمجھنا بھی آسان ہے کے چور کی سزا بہت بڑی ہے یا تو میں توبہ کر کے واپسی کی طرف لوٹوں یا سزا کے لیے تیار ہو جائوں وہ سزا نہیں جو انھوں نے مجھے دینی ہے جیسے یہ چوروں کو دیتے ہیں کہ ایک چور کو پکڑ لیا اور دوسرے چور کے کہنے پر چھوڑ بھی دیا کیوں کہ ان چوروں سے ہی ان کا کارواں رواں دواں ہے وہ سزا جو واقعی سزا ہو جس سزا میں اذیت ہو کیوں کہ جرم سزا سے نہیں سزا کی اذیت سے کم ہوا کرتے ہیں اب ایسی سزا مجھ میں شاید برداشت نہ ہو اس لیے میرے لیے وہ پہلا آپشن بھتر اور آسان ہے کہ میں توبہ کر لوں آج میں نے نیت کی ہے کہ میں توبہ کر لوں گا کہ میں کم سے کم چور والی زندگی نہیں گذاروں گا اور چور کا ساتھ نہیں دونگا۔

                                                                                     



Post a Comment

Previous Post Next Post